قائد اعظم کی زندگی کے چند انوکھے واقعات

قائد اعظم کی زندگی کے چند انوکھے 

واقعات






رشوت ایک ناسور:
ایک بار قائد اعظم سفر کر رہے تھے سفر کے دوران انہیں یاد آیا کہ غلطی سے ان کا ریل ٹکٹ ملازم کے پاس رہ گیا ہے اور وہ بلا ٹکٹ سفر کر رہے ہیں جب وہ اسٹیشن پر اترے تو ٹکٹ ایگزامنر سے ملے اور اس سے کہا کہ چونکہ میرا ٹکٹ ملازم کے پاس رہ گیا ہے اس لیے دوسرا ٹکٹ دے دیں ٹکٹ ایگزامنر نے کہا آپ دو روپے مجھے دے دیں اور پلیٹ فارم سے باہر چلے جائیں قا ئداعظم یہ سن کر طیش میں آگئے انہوں نے کہا تم نے مجھ سے رشوت مانگ کر قانون کی خلاف ورزی اور میری توہین کی ہے بات اتنی بڑھی کہ لوگ اکھٹے ہو گئے ٹکٹ ایگزامنر نے لاکھ جان چھڑانا چاہی لیکن قائداعظم اسے پکڑ کر اسٹیشن ماسٹر کے پاس لے گئے بالاخر ان سے رشوت طلب کرنے والا قانون کے شکنجے میں آگیا۔۔ کفایت شعاری اختیار کرو:
 محمد حنیف آزاد کو قائداعظم
کی موٹر ڈرائیوری کا فخر حاصل رہا ہے ایک بار قائداعظم نے اپنے مہمانوں کی تسلی بخش خدمت کرنے کی صلے میں انہیں دو سو روپے انعام دئے- چند روز بعد حنیف آزاد کو ماں کی جانب سے خط ملا جس میں انھوں نے اپنے بیٹے سے کچھ روپے کا تقاضا کیا تھا- حنیف آزاد نے ساحل سمندر پر سیر کرتے ہوئے قائد سے ماں کے خط کا حوالہ دے کر والدہ کو کچھ پیسے بھیجنے کی خاطر رقم مانگی- قائداعظم نے فوراً پوچھا ” ابھی تمھیں دو سو روپے دئے گئے تھے وہ کیا ہوئے “حنیف آزاد بولے ”صاحب خرچ ہوگئے قائد اعظم یہ سن کر بولے ” ویل مسٹر آزاد، تھوڑا ہندو بنو “- وکالت کے اصول:
 وکالت میں بھی قائدِاعظم کے کچھ اُصول تھے جن سے وہ تجاوز نہیں کرتے تھے۔ وہ جائز معاوضہ لیتے تھے۔ مثلاً ایک تاجرایک مقدمہ لے کر آیا۔ مؤکل:مَیں چاہتا ہوں کہ آپ اس مقدمہ میں میری وکالت کریں۔آپ کی فیس کیا ہوگی۔ قائدِاعظم: مَیں مقدمے کے حساب سے نہیں، دن کے حساب سے فیس لیتا ہوں۔ مؤکل: کتنی؟ قائدِاعظم: پانچ سوروپے فی پیشی۔ مؤکل: میرے پاس اس وقت پانچ ہزار روپے ہیں۔ آپ پانچ ہزار میں ہی میرا مقدمہ لڑیں۔ قائدِاعظم: مجھے افسوس ہے کہ مَیں یہ مقدمہ نہیں لے سکتا۔ہوسکتا ہے کہ یہ مقدمہ طول پکڑے اور یہ رقم ناکافی ہو۔ بہتر ہے کہ آپ کوئی اور وکیل کرلیں کیوںکہ میرا اصول ہے کہ مَیں فی پیشی فیس لیتا ہوں۔ چنانچہ قائدِاعظم ؒنے اپنی شرط پر مقدمہ لڑا اور اپنی فراست سے مقدمہ تین پیشیوں ہی میں جیت لیا اور فیس کے صِرف پندرہ سو روپے وصول کیے۔ تاجر نے اس کامیابی کی خوشی میں پورے پانچ ہزار پیش کرنا چاہے تو قائدِاعظم نے جواب دیا، ’’میں نے اپنا حق لے لیا ہے۔‘‘

Comments

Popular posts from this blog

جمعہ مبارک